الہامات و پیشگوئیوں پر اعتراض, متفرق اعتراضات

مکہ اور مدینہ کے درمیان ریل چلنے کی پیشگوئی پر اعتراض کا جواب

مکّہ اور مدینہ کے درمیان ریل گاڑی کی پیشگوئی

یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی نہیں بلکہ ہمارے آقا ومولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ایک عظیم الشان پیشگوئی کے پورا ہونے کا ایک تصوّراتی اور توقعاتی نقشہ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمایا ہے۔ کیونکہ آنحضرت ﷺ نے یہ فرمایا ۔ ولیترکنّ القلاص فلا یسعٰی علیہا کہ لازماًاونٹنیاں بیکار ہو جائیں گی۔

اس حدیث کی تشریح میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ریل کی ایجاد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ

’’ ذرا اس وقت کو سوچو کہ جب مکّہ معظّمہ سے کئی لاکھ آدمی ریل کی سواری میں ایک ہیئتِ مجموعی میں مدینہ کی طرف جائیگا یا مدینہ سے مکّہ کی طرف آئیگا۔…… ۔۔۔۔۔۔۔‘‘(تحفہ گولڑویہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ ۱۹۶)

پس اس بیان میں

۱۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اپنی پیشگوئی کوئی نہیں بلکہ اپنے آقا ومولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی پیشگوئی کے پورا ہونے کی آرزو ہے جو انشاء اللہ پوری ہو گی۔ گو لاکھوں آدمیوں کے جانے والا حصہ تو پورا ہو چکا ہے۔

۲۔ راشد علی اور اس کے پیر کا اعتراض حضرت نبی اکرم ﷺ کی اس مذکورہ بالا پیشگوئی پر پڑتا ہے نیز یہ اعتراض ہے بھی قبل از وقت۔

۳۔ یہ پیشگوئی ایک اور رنگ میں پوری ہو بھی چکی ہے کہ حاجیوں کے قافلے نئی ایجادوں یعنی بسوں وغیرہ پر قطار در قطار ایک ریل کی صورت میں مدینہ سے مکّہ اور مکّہ سے مدینہ آتے جاتے دکھائی دیتے ہیں۔

Loading

%d bloggers like this: