تحریرات پر اعتراض, جھوٹ بولنے کا اعتراض, صداقت مسیح موعودؑ, متفرق اعتراضات

ماہنامہ ضیاء حدیث لاہور اپریل مئی2009ء ۔ حضرت مسیح موعودؑ پر 40 جھوٹ کے الزام کا کامل جواب

ماہنامہ ضیاء حدیث لاہور اپریل مئی2009ء ۔ حضرت مسیح موعود پر 40 جھوٹ کے الزام کا کامل جواب

ویڈیو کی صورت میں جوابات کے لیے اس پلے لسٹ کو دیکھیں اور شیئر کریں۔

رسالہ محفوظ کریں

تعارف مضمون
ماہنامہ ”ضیاء حدیث“لاہور اپریل مئی/2009ء کے شمارے میں ایک صاحب کا دس صفحات کا مضمون شائع ہواجس کا عنوان”مرزا قادیانی کے 40 جھوٹ“تھا۔جس میں بانی سلسلہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قایانی علیہ الصلوٰۃ والسلام پر نعوذ باللہ جھوٹ بولنے کے الزامات لگا ئے گئے۔یہاں ان بے سرو پا اعتراضات کے جوابات پیش کئے جارہے ہیں۔

سورة مومنون کی آیت نمبر45میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔کُلَّمَاجَآءَ اُمَّةً رَّسُوْلُھاکَذَّبُوْہُ۔جب بھی کسی امت کی طرف سے اس کا رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا۔ حضرت محمد مصطفی ﷺ جنہیں دعویٰ سے پہلے قریش مکہ صدوق کہہ کر پکارا کرتے تھے۔یعنی انتہائی سچا۔جب آپﷺ نے دعویٰ فرمایا تو کفار نے کیا کہاسورة ص کی آیت 5 میں اس بات کا تذکرہ ملتا ہے فرمایا قَالَ الْکَافِرُونَ ھٰذَا سَاحِرٌ کَذَّاب حضرت محمد مصطفی ﷺ کا انکار کرنے والے کہتے ہیں ھٰذَا سَاحِرٌ کَذَّاب ۔یہ نبوت کا دعویدار نعوذباللہ جادوگر ہے اور نہ صرف یہ کہ جھوٹا بلکہ کذّاب، انتہائی جھوٹا ہے۔پس انبیاء کے مخالفین کی ہمیشہ یہی روش رہی ہے کہ وہ انبیا ء کو جھوٹا قرار دیتے ہیں اور یہی روش حضرت بانیٴ سلسلہ احمدیہ کے اس مخالف نے اپنے اس مضمون میں دنیا کے سامنے کر دکھائی ہے۔

جو انسان مدعی رسالت ہو مگر جھوٹ کا ارتکاب کر رہا ہو۔افتراء کا مظاہرہ کر رہا ہو ۔اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں کامیاب وکامران نہیں کیا کرتا ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورة الانعام کی آیت نمبر 22میں فرماتا ہے وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِباً اَوْکَذَّبَ بِاٰیٰتِہ اِنَّہ لَایُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ۔ اسی قرآنی اصول کے تحت خدا تعالیٰ کا حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ وہی سلوک رہا جو سچے انبیاء کے ساتھ تھا اور آپ کو فتح و نصرت کے وہ نظارے دکھائے جس کو آج بھی دنیا دیکھ رہی ہے اور قادیان کی گمنام بستی سے چلنے والا یہ قافلہ آج دنیا کے 209ممالک میں پہنچ چکا ہے۔

  1. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے فرمایا ہے:بخاری ومسلم میں درج ہے کہ آنحضرت ﷺ کی بیویوں میں سے پہلے وہ فوت ہوگی جس کے ہاتھ لمبے ہوں گے۔
  2. اس اقتباس پر اعتراض کا جواب کہ حضرت صاحبؑ نے فرمایا ہے :آنحضرت ﷺ کو دیکھو کہ جب آپ پر فرشتہ جبرائیل ظاہر ہوا تو آپ نے فی الفور یقین نہ کیا کہ یہ خدا کی طرف سے ہے۔۔۔۔۔
  3. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت بانی جماعت احمدیہؑ نے حضرت مجدد الف ثانی کی عبارت میں محدث کی جگہ نبی داخل کر دیا ہے کہ :جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے۔
  4. http://اعتراض کا جواب کہ حدیث میں ایسے الفاظ نہیں ملتے جس میں یہ ذکر ہو کہ :ہندوستان میں ایک نبی گذرا۔جو سیاہ رنگ کا تھا۔اس کا نام کاہن تھا یعنی کنہیا جس کو کرشن کہتے ہیں۔
  5. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے یہ جھوٹ کہا ہے کہ آپ ﷺنے تصدیق کی کہ ابن صیاد دجال ہے۔
  6. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت صاحب کا یہ فرمانا غلط ہے کہ وفات مسیح پر اجماع امت ہے۔
  7. اس اعتراض کا جواب کس حدیث میں آیا ہے کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا ۔
  8. اس اعتراض کا جواب کہ یہ حضرت مسیح موعودؑ کا یہ کہنا غلط ہے کہ :آنحضرت ﷺ وہی ایک یتیم لڑکاتھاجس کاباپ پیدائش سے چنددن بعدفوت ہوگیا۔
  9. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کہا ہے کہ آنحضرتﷺ کے 11 بیٹے پیدا ہوئے تھے ۔
  10. اس اعتراض کا جواب کہ حضورؑ نے فرمایا ہے کہ آپؑ کو دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے خواہش کی ہے ۔
  11. معترضین کہتے ہیں کہ حضورؑ کی یہ تحریر”آنحضرتﷺ سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی تو آپﷺ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آئے گی”جھوٹ ہے۔
  12. معترضین اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے لکھا ہے کہ حدیث”ھذا خلیفۃ اللہ”بخاری میں ہے۔
  13. معترضین ایک لا یعنی اعتراض کرتے ہیں کہ حضورؑ نے اپنی تحریر میں جو آیت لکھی ہے وہ قرآن کریم میں نہیں۔
  14. ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ حضرت صاحبؑ کی یہ تحریر کہ “تفسیر ثنائی میں لکھا ہے کہ ابو ہریرة(رضی اللہ عنہ) فہم قرآن میں ناقص تھا۔”جھوٹ ہے ۔اور تفسیر ثنائی میں ایسا بالکل نہیں لکھا۔
  15. معترضین کہتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے قرآن و حدیث کی طرف منسوب کر کے جو پیشگوئیاں بتائی ہیں یعنی مسیح موعود جب ظاہر ہو گا تو اسلامی علماء سے دکھ اٹھائے گا، کفر کے فتوے لگیں گے، اسکی توہین ہو گی وغیرہ، وہ جھوٹ ہیں اور قرآن و حدیث میں ایسی پیشگوئیاں نہیں ہیں۔
  16. معترضین کہتے ہیں کہ حضورؑ نے اقتباس الانوار کا حوالہ مکمل درج نہیں کیا اور اس سے اپنی مرضی کا مقصد نکالا ہے۔
  17. معترضین الزام لگاتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے جو یہ لکھا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہیے کہ بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں۔ ورنہ وہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے ،یہ بات آپﷺ پر بہت بڑا افتراء ،جھوٹ اور بہتان ہے جسے ثابت نہیں کیا جا سکتا۔
  18. ایک اعتراض یہ ہوتا ہے کہ حضورؑ نے لکھا ہے :قرآن شریف میں اول سے آخر تک جس جس جگہ توفیٰ کا لفظ آیا ہے ان تمام مقام میں توفی کے معنی موت ہی لیے گئے ہیں، یہ جھوٹ ہے ۔
  19. اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے امام بخاریؒ کا نام غلط درج کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ بخاری شریف میں لکھا ہے کہ ان کتابوں میں لفظی تحریف نہیں۔
  20. اعتراض ہوتا ہے کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے کہا ہے:”سبحان الذی اسریٰ میں مسجد اقصیٰ سے مسجد اقصیٰ قادیان مراد ہے۔”
  21. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مرزا صاحب نے عبد اللہ آتھم کے بارہ میں جھوٹ کہا ہے جو لکھا ہے :پیشگوئی میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کی رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو وہ مجھ سے پہلے مر گیا۔
  22. اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ کے دوبارہ آنے کا ذکر حدیث میں نہیں جبکہ حدیث میں ایسا ذکر موجود ہے۔
  23. اس بات پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ حضرت مرزا صاحبؑ نےآنےوالے مسیح کے بارے میں لکھا ہے حدیث میں آسمان سے نزول کا لفظ نہیں آیا۔
  24. حضرت مرزا صاحبؑ نےلکھا ہے :حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام مکتبوں میں بیٹھے تھے اور حضرت عیسیٰ نے ایک یہودی استاد سے تمام تورات پڑھی تھی۔ اعتراض ہوتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے ۔
  25. حضرت مرزا صاحبؑ کی اس تحریر :اولیاء گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی کہ وہ چودھویں صدی کے سر پر پیدا ہو گا اور نیز یہ کہ پنجاب میں ہو گا،پر اعتراض ہوتا ہے کہ پرانے ایڈیشن میں اولیاء کی جگہ انبیاء کا لفظ تھا ۔
  26. معترضین کہتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحب کی یہ تحریر جھوٹ پر مبنی ہے کہ :تمام نبیوں کی کتابوں سے اور ایسا ہی قرآن شریف سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے آدم سے لیکر آخیر دنیا کی عمر سات ہزار سال رکھی ہے۔
  27. معترضین حضرت مرزا صاحبؑ کی ایک عربی عبارت:وَقَدْ سَبُّوْنِیْ بِکُلِ سَبٍّ فَمَا رَدَدْتُ عَلَیْھِمْ جَوَابَھُمْ کا خود ساختہ ترجمہ(ان(علماء) نےمجھےہرطرح کی گالیاں دیں مگرمیں نےان کوجواب نہیں دیا) کر کے اس پر جھوٹ کا الزام لگاتے ہیں۔
  28. معترضین کہتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحب نے مولوی غلام دستگیر قصوری اور مولوی اسماعیل علیگڑھی کی نسبت جھوٹ لکھا ہے کہ وہ آپ سے مباہلہ کرنے کے نیتجے میں ہلاک ہوئے۔
  29. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت صاحبؑ نے یہ غلط لکھا ہے :انجیل سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ ایک مالدار آدمی تھے۔ کم سے کم ہزار روپیہ ان کے پاس رہتا تھا۔ جس کا خزانچی یہوداہ اسکریوطی تھا۔
  30. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے کہ فتاویٰ ابن حجرحنفیوں کی کتاب ہے ۔
  31. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مرزا صاحب نے اپنی صداقت کی پیشگوئی کے طور پر مکہ و مدینہ کے درمیان ریل تیار ہونا بتایا تھا، لیکن یہ ابھی تک تیار نہیں ہوئی۔
  32. اس الزام کا جواب کہ حضرت مرزا صاحب نے کسوف و خسوف کی پیشگوئی کے متعلق جو کہا ہے :یہ کس قدر عظیم الشان پیشگوئی ہے کہ دار قطنی میں آج سے گیارہ سو برس پہلے مندرج ہو کر تمام دنیا میں شائع ہو گئی تھی ، یہ جھوٹ ہے۔
  33. اس اعتراض کا جواب کہ معترضین کہتے ہیں ایسی کوئی حدیث نہیں جس میں لکھا ہو کہ جہنم پر ایسا وقت آئے گا کہ اس میں کوئی نہیں ہوگا اور باد نسیم اس کے دروازوں کو حرکت دے گی۔
  34. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مرزا صاحب سورة ہود کی آیت الّا ما شاء ربک ،جو جہنم کو عارضی قرار دیتی ہے۔اس میں الا ما شاء ربک کو صرف دوزخیوں کے لئے قرار دیا گیا ہے۔
  35. اعتراض ہوتا ہے کہ حضرت مرزا صاحبؑ نے لکھا ہے :بعض کتب میں زبان فارسی میں یہ حدیث لکھی ہے ایں مشت خاک را گر نہ بخشم چہ کنم۔
  36. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مسیح موعودؑ نے یہ غلط لکھا ہے : احادیث صحیحہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود چھٹے ہزار سال میں پیدا ہو گا۔
  37. اس اعتراض کا جواب کہ قرآن کریم میں اس مضمون کی آیت نہیں جو حضرت مرزا صاحب نے فرمایا ہے کہ :اس علیم و حکیم کا قرآن شریف میں فرمانا کہ 1857میں میرا کلام آسمان پر اٹھا لیا جائے گا یہی معنے رکھتا ہے کہ مسلمان اس پر عمل نہیں کریں گے۔
  38. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے یہ غلط لکھا ہے کہ :پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہو گا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا۔ اور نابالغ بچے نبوت کریں گے۔
  39. اس اعتراض کا جواب کہ حضرت مرزا صاحب نے یہ لکھا ہے : بعض پیشگوئیوں کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اقرار کیا ہے کہ میں نے ان کی اصلیت سمجھنے میں غلطی کھائی۔
  40. اس بات کا جواب کہ حضرت مرزا صاحب نے یہ غلط لکھا ہے کہ توریت کی تائید کے لیے ایک ایک وقت میں چار چار سو نبی بھی آئے جن کے آنے پر اب بائیبل شہادت دے رہی ہے۔

Loading

%d bloggers like this: