مولوی ثناء اللہ امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ
اسمیں مولوی ثناء اللہ امرتسری کے ساتھ ہونے والے آخری فیصلہ کے مکمل احوال بمعہ اصل کتب اور اخبارات کے سکین بیان کیے جائیں گے ۔ وباللہ التوفیق
اشتہار آخری فیصلہ 15اپریل 1907ء حضرت مرزا احمدعلیہ الصلوٰۃ و السلام جو 18 اپریل 1907ء کو اخبار میں شائع ہوا۔
جیسا کہ واضح ہے کہ اس اشتہار میں حضرت مرزا احمد علیہ الصلوٰۃ السلام نے دعا کی اور فرمایا کہ1۔ اے اللہ مجھ میں اور ثناء اللہ میں سچا فیصلہ فرما 2۔ مولوی ثناء اللہ امرتسری اس دعا میں فریق ثانی تھے 3۔ ثناء اللہ امرتسری سے کہا گیا کہ اس کو اپنے رسالہ اہلحدیث میں چھاپ دیں اور اس کے نیچے جو چاہیں لکھ دیں۔
مخالف دعویٰ۔ اب غیر احمدی احباب خصوصاً وہابی یہ دعویٰ کرتے ہیں یہ دعا ئے مباہلہ نہیں تھی اور صرف ایک یکطرفہ دعا تھی جس کے بعد حضرت احمد علیہ السلام ثناء اللہ امرتسری کی زندگی میں جلد وفات پا گئے اس لیے نعوذباللہ من ذالک جھوٹے ٹھہرے۔
الجواب۔ اس میں قابل غور بات یہ ہےکہ غیر احمدی مخالفین دجل اور فریب سے کام لیتے ہوئے اس اشتہار سے جو کہ 15 اپریل 1907ء میں شائع کیا گیا پہلے اور بعد کی حضرت احمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ثناء اللہ امرتسری سے خط و کتابت کا بالکل ذکر نہیں کرتے جس کا مقصد صرف اور صرف دھوکا دینا اور حق کو چھپانا ہوتا ہے۔ اب اگر ہم اس دعا کو دعا مباہلہ نہ بھی مانیں اور اس سے پہلے ہونے والے مباہلہ کے چیلنج کو نظر انداز بھی کر دیں تو اس کے بعد میں ثناء اللہ امرتسری صاحب کے جواب سے جو انہوں نے اس اشتہار کو اپنے اخبار اہلحدیث امرتسر 26 اپریل 1907ء میں شائع کر کے اس کے نیچے لکھا سچ بالکل واضح ہو جاتا ہے ۔
تفصیل اسکی یہ ہے کہ جیسا کہ اس اشتہار کے آخر پر ثناء اللہ امرتسری صاحب سے کہا گیا تھا کہ اس کو اپنے اخبار اہلحدیث میں شائع کر کے اس کے نیچے جو چاہے لکھ دیں۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ثناء اللہ امرتسری صاحب نے اس اشتہار کو اپنی اہلحدیث اخبار کی 26 اپریل 2007ء کی اشاعت میں شائع کیا اور اس کے نیچے اپنا جواب بھی تحریر کیا جو کہ اس اشتہارکے نتیجے کو سمجھنے کے لیے بہت ضروری ہے ۔
آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ اس دعا کے طریقے سے فیصلہ چاہنے کو تو ثناءاللہ امرتسری نے اپنے جواب میں صاف نامنظور کر دیا تھا اور بالکل واضح لکھا تھا کہ یہ دعا کسی صورت بھی فیصلہ کن نہیں ہو سکتی ۔ اب کوئی دجال اور کزاب ہی ہو سکتا ہے جو حضرت مرزا احمد علیہ السلام کی ثناء اللہ امرتسری سے پہلے وفات کو ان کے جھوٹا ہونے پر ۔۔۔ فیصلہ کن ۔۔۔ کہے کیوں کہ اس دعا میں جو فریق ثانی تھا وہ خود ہی اس کو کہہ رہا ہے کہ ۔۔۔ یہ دعا کسی صورت فیصلہ کن نہیں ہو سکتی ۔۔۔
اب ثناء اللہ امرتسری کے اس واضح انکار کے بعد اگر ثناء اللہ امرتسری حضرت احمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی میں وفات پا جاتا تو کیا مخالفین کے لیے اس کا مرنا حضرت احمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سچائی کی دلیل بنتا ؟ جواب ہے ہر گز نہیں
اب اسی اشتہار کے جواب کے نیچے اخبار اہلحدیث کے نائب ایڈیٹر صاحب نے حاشیہ لکھا جس میں انہوں نے جھوٹے کے سچے سے پہلے مرنے کی دعا سے اختلاف کرتے ہوئے قرآن کے حوالہ سے کہا کہ بدکار کوتو اللہ کی طرف سے مہلت ملتی ہے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کے مطابق جھوٹے دغاباز، مفسد اور نافرمان کو لمبی عمر دیتا ہے تاکہ وہ اس عمر میں اور بھی برے کام کر لیں۔ اب آپ دیکھ لیں کہ اللہ نے اپنے سچے مسیح ومہدی حضرت مرزا احمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سچائی کیسے ظاہر کی کہ اس جھوٹے ، دغا باز، مفسد اور نافرمان ثناء اللہ امرتسری کو قرآن کے ان کے ہی بنائے ہوئے اصول کے مطابق لمبی عمر دی اور ان کا یہ لمبی عمر پانا ان کو جھوٹا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو سچا ثابت کر گیا۔
سچ فرمایا حضرت امام الزماں نے
ہے جہاں میں کازبوں کی لاؤ لوگو کچھ نزیر ۔ میری جیسی جس کی تائیدیں ہوئی ہوں بار بار
واللہ اعلم بالثواب۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء
اخبار اہلحدیث19اپریل 1907ء شائع کردہ 12 اپریل 1907ء
اخبار الحکم 17 مارچ 1907ء کا اصل سکین اور حوالہ دیکھیں صفحہ 11
اخبار اہلحدیث 26 اپریل 1907ء کا اصل سکین
ثناء اللہ امرتسری کے ساتھ اس آخری فیصلہ کے مزید تفصیلی حالات جاننے کے لیے درج ذیل لنک سے قاضی محمد نزیر صاحب کا مقالہ آخری اتمام حجت پی ڈی ایف میں ڈاؤنلوڈ کر کے یا آن لائن مطالعہ فرمائیں ۔ جزاک اللہ
مقالہ آخری اتمام حجت از قاضی محمد نزیر صاحب ڈاؤنلوڈ پی ڈی ایف